Thursday, February 12, 2009

افتخار عارف

افتخار عارف

اردو افسانے کا اہم نام:محمدحمید شاہد


محمدحمید شاہد بلا شبہ خالدہ حسین‘ منشایاد‘اسد محمد خان‘مظہرالاسلام ‘ رشید امجد‘ مشرف احمد اور احمد جاوید والی نسل کے بعد اُردو افسانے کے منظر نامے میں ظہور کرنے والی پیڑھی میں ایک بہت معتبر اور نہایت لائق توجہ افسانہ نگار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
”بند آنکھوں سے پرے“ اور ” جنم جہنم “ کی اشاعت کے بعد ہی جہان ادب میں ان کی تخلیقی توانائیوں کا اعتراف کیا جانے لگا تھا ’اب ”مرگ زار “ کے بعد ان کے قدوقامت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ ان کی زیادہ مشہور کہانیوں کا خمیردُنیا کی بدلتی ہوئی صورت حال اور اپنے ارد گرد پھیلی ہوئی زندگی کی حقیقتوں کے ادراک کے خمیر سے اُٹھا ہے جس میں اظہار کے تمام جمالیاتی مطالبات خوش سلیقگی کے ساتھ بروئے کار لائے گئے ہیں۔
مجموعی طور پر حمید شاہد کی کہانیاں احساس اور جذبے کی قوت سے آگے بڑھتی ہیں ۔ اپنی زمین سے اور اپنی تہذیبی روایت سے تشکیل پانے والی آگہی اور شعور کے ثمرات جا بجا رنگ بکھیرتے نظر آتے ہیں ۔ کہانیوں کے بیانیے میں استعمال ہونے والی زبان کی بھی داد دی جانی چاہیے کہ حمید شاہد کی نثر اپنے خالصتاً نثری آہنگ کے سبب دلآویز بھی ہے اور بہت مو ¿ثر بھی۔یہی سبب ہے کہ ایک بار آپ کوئی کہانی اُٹھا لیں تو وہ کہانی اپنے نثری آہنگ کی قوت پر آپ کو اختتام تک زنجیر کیے رکھے گی۔ حمید شاہد میرے نزدیک اُن محدود افراد میں ہیں جن سے اُردو افسانے کے وقار و اعتبار میں یقیناً اضافہ ہوگا۔