



میرے دن گزر رہے ہیں، آصف فرخی کے افسانوں کا تازہ مجموعہ ہے۔ اس کتاب کا تجزیاتی مطالعہ حلقہ ارباب ذوق ،اسلام آباد کے اےک خصوصی اجلاس میں ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت مسعود مفتی نے کی، کشور ناہید ،افتخار عارف،منشایاد، محمد حمید شاہداور امجد طفیل نے افسانوں کاتجزیہ کیا ۔ جب کہ آصف فرخی نے اپنا افسانہ ”ویلنٹائن “ پیش کیا

In the critical analysis session of fiction book “Mere Din Guzar Rahe Hain” of Dr Asif Farrukhi, eminent fiction writers Mansha Yaad, M.Hameed Shahid & Amjad Tufail are presenting their critical essays while Masood Mufti is presiding over the session of Halqa Arbab e Zauq Islamabad. Iftkhar Aarif and Kishwer Naheed; the Chief Guest and other writers are also available on the juncture.

س کا کوئی بھی جملہsituation سے باہر نہیں ہے ۔ بہت خوب صورت افسانہ ہے۔
وں کہ یہ ایک پروسس کی علامت ہے ‘ یہ سیاسی علامت بھی ہے ‘ سماجی اور معاشی بھی۔ یہ اس بات کی علامت بھی بنتی ہے کہ پرسکون اور تہذیبی زندگی کو مادی ترجیحات درہم برہم کر رہی ہیں۔ دوسرے اینگل سے دیکھا جائے تو اس میں ایک حقیقت پسند اسلوب بھی سامنے آتا ہے ۔ یہاں ایک ماحول کو مقامی اصطلاحات کے ذریعے بیان کیا گیا ہے ۔ جملوں کی ساخت بہت عمدہ ہے الفاظ کا چناﺅ خوب ہے ۔ افسانہ زمین اور زندگی کے بہت قریب ہے ۔ افسانے میں علامت اور اس کے لیے جو ماحول بنایا گیا ہے میں اس سے بہت متاثر ہوا ہوں۔